احمد ندیم قاسمی کی غزل Flashcards
میں اور محبوب اگ اور پانی کی مانند ہے اس وجہ سے میں تنہا ہوں پر شعر
پھر یوں ہوا کہ راستے یکجا نہیں رہے
وہ بھی اناپرست تھے میں بھی اناپرست
انکھ سے تو سارے دیکھتے ہیں دل بینا ہونا چاہیے پر شعر
دل بینا بھی کر خدا سے طلب
آنکھ کا نور دل کا نور نہیں
میں نے اچھا کیا تو میں برا ہو گیا پر شعر
شاید کبھی خلوص کو منزل نہ مل سکے
وابستہ ہے مفاد ہر ایک دوستی کے ساتھ
خواہشوں پر امید نہ ہارو پر شعر
خداوندا یہ کیسی آگ سی جلتی ہے سینے میں
تمناجو نہ پوری ہو وہ کیوں پلتی ہے سینے میں
اتنے معجزے ہو گئے اب اور معجزہ کیا پر شعر
عروج آدم خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں
کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہِ کامل نہ بن جائے
سقراط نے اپنی جان گوا دی سچ کی راہ میں اس پر شعر
جو حق کے لیے جان نزیر اپنی گنوادے
تاریخ نے اس کو کبھی مردہ نہیں لکھا
موت سے کس کو مفر ہے پر شعر
موت سے کس کو رست گاری ہے
آج وہ کل ہماری باری ہے