nasir kaazmi Flashcards

1
Q

دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی

کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی

شور برپا ہے خانۂ دل میں

کوئی دیوار سی گری ہے ابھی

بھری دنیا میں جی نہیں لگتا

جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی

A

حلِ لُغات:لہر(امنگ)،تازہ(نئی)

حلِ لُغات:شور برپا(واویلاہونا)،خانہ دل(دل کا گھر)

حلِ لُغات:جی لگنا(دل کا بہلنا)

مفہوم:دل میں ابھی ایک لہر اٹھی ہے جیسے ابھی کوئی تازہ ہواچلی ہو۔

مفہوم:دل کے گھر میں ایک شورسا برپا ہے جیسے ابھی کوئی دیوارسی گری ہے۔

مفہوم:بھری دنیا میں دل نہیں لگتاشاید کسی شے کی کمی ہے ابھی۔

دل نا اُمید تو نہیں ناکام ہی تو ہے

کبھی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے

دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا

وہ تری یاد تھی اب یاد آیا

دل تھا اداس عالم غربت کی شام تھی

کیا وقت تھا کہ تم سے ملاقات ہو گئی

2
دل سے رخصت ہوئی کوئی خواہش

گریہ کچھ بے سبب نہیں آتا

دیدنی ہے شکستگی دل کی

کیا عمارت غموں نے ڈھائی ہے

آرزو پھر آرزو کے بعد خون آرزو

ایک مصرع میں ہے ساری داستان زندگی

پھر یوں ہوا کہ راستے یک جا نہیں رہے

وہ بھی انا پرست تھا میں بھی انا پرست

3
دنیا کی محفلوں سے اُکتا گیا ہوں یا رب

کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو

دل تو میرا اداس ہے ناصرؔ

شہر کیوں سائیں سائیں کرتاہے

آج تو بے سبب اداس ہے جی

عشق ہوتا تو کوئی بات بھی تھی

2

How well did you know this?
1
Not at all
2
3
4
5
Perfectly
2
Q

تو شریک سخن نہیں ہے تو کیا

ہم سخن تیری خامشی ہے ابھی

یاد کے بے نشاں جزیروں سے

تیری آواز آرہی ہے ابھی

شہر کی بے چراغ گلیوں میں

زندگی تجھ کو ڈھونڈتی ہے ابھی

A

حلِ لُغات:شریک سخن(ہم کلام)، خامشی( خاموشی)

حلِ لُغات:بے نشاں(جس کا کوئی ٹھکانہ نہ ہو)، جزیرہ(وہ خطہ جس کے چاروں طرف پانی ہو)

حلِ لُغات:بے چراغ(بے نور)

مفہوم:تو گفتگو میں شریک نہیں ہے تو کوئی بات نہیں۔ تیری خاموشی ابھی مجھ سےہم کلام ہے۔

مفہوم:یاد کے بے نشاں جزیروں سے ابھی تک تیری آواز آرہی ہے۔

مفہوم:شہر کی تاریک گلیوں میں زندگی ابھی تک تمھیں تلاش کر رہی ہے۔

1
تم مرے پاس ہوتے ہو گویا

جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا

دل کے آئینے میں ہے تصویر یار

جب ذرا گردن جھکائی دیکھ لی

کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں، کب بات میں تیر ی بات نہیں

صد شکر کہ اپنی راتوں میں، اب ہجر کی کوئی رات نہیں

2
تنہائیوں سے خود کو بچانا پڑا مجھے

یادوں کا ایک شہر بسانا پڑا مجھے

تمھاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں

کسی بہانے تمھیں یاد کرنے لگتے ہیں

جنھیں ہم دیکھ کر جیتے تھے ناصر ؔ

وہ لوگ آنکھوں سے اوجھل ہو گئے ہیں

3
یہی ہے زندگی کچھ خواب چند امیدیں

انہیں کھلونوں سے تم بھی بہل سکو تو چلو

شاید خوشی کا دور بھی آئے گا ایک دن

غم بھی تو مل گئے تھے تمنا کیے بغیر

How well did you know this?
1
Not at all
2
3
4
5
Perfectly