tauheed Flashcards
اسلام کے بنیادی عقائد پر قرآنی آیت کا ترجمہ کری
اور نیکی تو اس کی ہے جو ایمان لیا اللہ اور آخرت کے دن پراور فرشتوں اور کتابوں اور نبیوں پر۔ (سورت البقرہ:177)
عقیدہ توحید کا لغوی اوراصطلاحی معنی بیان کریں۔
اسلامی عقائد میں سب سے پہلا اوراہم عقیدہ توحید ہے ۔توحیدکے لغوی معنی ایک ماننا اوریکتا جاننا کے ہیں ۔جبکہ دین کی اصطلاح میں اس سے مراد یہ ہے کہ سب سے برتر واعلیٰ اورساری کائنات کی خالق ومالک ہستی کے واحدویکتا ہونے پر ایمان لانا اورصرف اسی کو عبادت کے مستحق سمجھنا
عقیدہ توحید کی کتنی اقسام ہیں؟ نام تحریر کریں
عقیدہ توحید کی تین اقسام ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔
ذات میں توحید(ذات کی یکتائی)
صفات میں توحید(صفات کی یکتائی )
صفات کے تقاضوں میں توحید(صفات کے تقاضوں میں یکتائی)
اسلام کے بنیادی عقائد تحریر کریں۔
اِسلام کے بنیادی عقائد پانچ ہیں جو کہ درج ذیل ہیں ۔
(عقیدہ توحید)اللہ تعالیٰ پر ایمان
(عقیدہ رسالت)تمام رسولوں پر ایمان
(عقیدہ ملائکہ)تمام فرشتوں پر ایمان
(عقیدہ آسمانی کتابیں)تمام الہامی کتابوں پر ایمان
(عقیدہ آخرت)یوم آخرت پر ایمان
وجود باری تعالیٰ پر کوئی سے دو دلائل دیجئے ۔
اللہ تعالیٰ کا وجود برحق ہے۔ کائنات کا یہ نظم و ضبط اس بات کی روشن دلیل ہے کہ ایسی اعلیٰ و برتر ذات موجود ہے جس نے کائنات میں یہ خوب صورت نظام پیدا فرمایا ہے۔قرآن پاک میں ہے۔
ترجمہ: ہم نے ہر چیز کو (ایک خاص) انداز سے پیدا کیا
کائنات اپنی مربوط و منظم شکل میں موجود ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ معبود برحق صرف ایک ہی ہے۔ قرآن میں ارشاد ہوا۔
ترجمہ: اگر ان دونوں (یعنی زمین و آسمان ) میں علاوہ اللہ کے کوئی معبود ہوتا تو ان دونوں میں فساد بر پا ہو جاتا۔
اللہ تعالیٰ کی یکتائی سے کیا مراد ہے ؟
ذات کی یکتائی کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور حقیقت میں کوئی دوسرا فرد حصہ دار نہیں۔ لہٰذا نہ اس کی کوئی برابری کر سکتا ہے۔ اور نہ اس کا کوئی باپ یا اولاد ہے کیونکہ باپ اور اولاد کی حقیقت ایک ہی ہوتی ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کی حقیقت میں کوئی شریک نہیں تو نہ اللہ تعالیٰ کسی کا بیٹا ، بیٹی ہے اور نہ اس کا کوئی بیٹا، بیٹی ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد خدا وندی ہے
آپ خَاتَمُ النَّبِيِّنَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمْ کہہ دیجیے کہ وہ اللہ ایک ہے۔ اللہ بے نیاز ہے۔ نہ اس کی کوئی اولاد ہے نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور نہ کوئی اس کے برابر کا ہے
وجود باری تعالیٰ پر مختصر نوٹ لکھیے۔
اللہ تعالیٰ واجب الوجود ہے۔قرآنِ کریم انسان کو کائنات میں غور کرنے اور اس میں اللّٰہ تعالی کی نشانیاں تلاش کرنے پر اُبھارتا ہے۔قرآنِ کریم میں زمین و آسمانوں کی تخلیق، سورج ، چاند اور ستارے،انسان کی پیدائش میں اللّٰہ تعالی کی قدرت کی نشانیاں، سمندروں میں کشتیوں کا چلنا، رات اور دن کا باری باری آنا جانا وغیرہ کو اللہ تعالیٰ کی عظیم نشانیوں میں شمار کیا گیا ہے۔ کائنات میں بکھری ہوئی نشانیوں کو دیکھ کر ایک انصاف پسند اور سلیم الفطرت انسان کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں ہے کہ اتنا منظم اور اعلیٰ درجے کا نظام کسی بنانے والے کے بغیر نہیں بن سکتا اور نہ کسی چلانے والے کی نگرانی کے بغیر چل سکتا ہے۔ بلاشبہ یہ اللہ تعالیٰ کی کاریگری کا مظہر ہے۔ یوں ایک انسان اللہ کے وجود باری تعالیٰ کا انکار نہیں کرسکتا۔
شرک کا لغوی معنی تحریرکیجیے۔
شرک کے لغوی معنی “حصہ داری” اور “ساجھے پن”کے ہیں۔
شر ک کا مفہو م لکھیں۔
شرک نکلا ہے لفظ “شراکت” سے جس کا مطلب ہے ساجھے داری یا دینی اصطلاح میں شرک سے مراد ہے اللہ کی ذات صفات یا عبادات میں کسی کو حصہ دار بنانا۔شرک توحید کی مخالفت اور ضد کا نام ہے۔
شرک کی مذمت میں قرآنی آیت کا ترجمہ لکھیے
اللہ تعالیٰ کے تمام پیغمبروں نے شرک کی مذمت کی۔ قرآن مجید میں شرک کو بہت بڑا ظلم کہا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔
ترجمہ: بے شک شرک بڑا بھاری ظلم ہے۔
.
کون سا گناہ ظلم عظیم ہے ؟
قرآن پاک میں شرک کو ”بہت بھاری ظلم(ظلم عظیم )“قرار دیا گیا ہے ۔ارشاد الٰہی ہے۔
إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيْمٌ
ترجمہ: شرک سب سے بڑا ظلم ہے۔
شرک کی اقسام تحریر کریں ۔
شرک کی تین اقسام درج ذیل ہیں :
(1)ذات میں شرک: اس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی حقیقت میں کسی دوسرے کو حصہ دار سمجھنا ۔
(2)صفات میں شرک : اس کا مفہوم یہ ہے کہ خدا تعالیٰ جیسی صفات کسی دوسرے میں ماننا۔
(3) صفات کے تقاضوں میں شرک : اس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفات کے تقاضوں میں کسی اور کو شریک کیا جائے۔
ذات میں شرک “ (شرک فی الذات)کا مفہوم تحریر کیجیے۔
ذات میں شرک کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی حقیقت میں کسی دوسرے کو حصہ دار سمجھنا ۔ اس کی ایک صورت یہ ہے کہ کسی دوسرے میں یہی حقیقت مان کر اسے اللہ تعالیٰ کا ہمسر اور برابر سمجھنا۔ اور دوسری صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو کسی کی اولاد سمجھنا یا کسی کو اللہ تعالیٰ کی اولاد سمجھنا۔ کیونکہ والد اور اولاد کی حقیقت ایک ہی ہوتی ہے۔ لہٰذا جس طرح دو خداؤں یا تین خداؤں کو ماننا شرک ہے اسی طرح کسی کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا یا بیٹی سمجھنا بھی شرک ہے
۔ترجمہ: نہ اس سے کوئی اولاد ہے نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور نہ کوئی اس کے برابر کا ہے
شرک کی ضد کیا ہے؟
شرک کی ضد توحید ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کو واحد و یکتا مانناہے
صفات الہیٰ کے تقاضوں میں یکتائی کا کیا مطلب ہے؟
صفات باری تعالیٰ میں یکتائی کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسی صفاتِ کاملہ کا مالک ہے جو کسی اور میں نہیں پائی جاسکتیں ۔اللہ تعالیٰ کی بے شمار صفات ِ مبارکہ ہیں ،تمام صفاتی نام انہی صفات کو ظاہر کرتے ہیں،جیسے علیم ،قدیر ،سمیع ،بصیر ،حفیظ ،وھّاب ،رزّاق ہونا وغیرہ ۔اللہ تعالیٰ اپنی تمام تر صفاتِ مبارکہ میں تنہاویکتا ،بے مثل وبے مثال ہے ،کوئی ،کسی بھی طرح اللہ تعالیٰ کی صفات میں شریک نہیں ہے۔
ارشاد خداوندی ہے :
ترجمہ:اس (اللہ )جیسی کوئی شے نہیں۔
انسانی زندگی پر عقیدہ تو حید کےچند اثرات لکھیے
عقیدہ آخرت کے انسانی زندگی پر بڑے اہم اثرات مرتب ہوتے ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔
عقیدہ توحید انسان کو عزت نفس عطا کرتا ہے۔
عقیدہ توحید سے تواضع و انکسار پیدا ہوتا ہے۔
عقیدہ توحید کا قائل تنگ نظر نہیں ہوتا ۔
اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے سے استقامت اور بہادری پیدا ہوتی ہے۔