Ghazal 4 Flashcards
Huwale ghazal
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے
شکوه ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے
1-
سلسلے: رشتے
مراسم: تعالقات
میرے محبوب نے رشتے ایسے ختم کر رکھ دیے کہ وہ ملنا جلنا توڑا
بہت ھوتا تھا وہ بھی اب نہ رہا۔
ہوا ہے تجھ سے بچھڑنے کے بعد یہ معلوم
کہ تو نہیں تھا تیرے ساتھ ایک دنیا تھی۔
2-
شکوه ظلمت شب: تاریک کی رات کی شکایت۔
شمع: دیا۔ روشنی۔
حالات کے خلاف گلے اور شکوے کرنے سے تو بہتر یہ ہے کہ تم اچھے مقصد سے دہا جلاتے۔
دل نا امید تو نہیں ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
3-
ہجر : جدائ
تم سے بچہڑ کر میرے لیے مر ہی جانا آسان تھا مگر میں پھر بھی
اس تقلیف کو برداشت کیے جی رہا ہوں۔
میں كهوس يجى زنده يول بيه يكما تُونى
بس قدر حوصله بارى يموكى انسان مسي
جشن مقتل ہی نہ برپا ہوا اور نہ ہم بھی
پابجولاں ہی سہی ناچتے گاتے جاتے جاتے
اس کی وہ جانے اسے پاس وفا تھا کہ نہ تھا
مرکب تم فراز اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے
Poet history