نظم 4: اسلامی مساوات Flashcards

1
Q

کسی قوم کا جب اُلٹتا ہے دفتر
کمال اُن میں رہتے ہیں باقی، نہ جوہر

تو ہوتے ہیں مسخ اُن میں پہلے تونگر
نہ عقل اُن کی ہادی، نہ دین اُن کا رہبر

نہ دنیا میں ذلت نہ عزت کی پروا
نہ عقبیٰ میں دوزخ نہ جنت کی پروا

A

حلِ لُغات:دفتر اُلٹنا(زوال آجانا)، مسخ ہونا(بگڑ جانا)، تونگر(دولت مند)، جوہر(خوبی)، کمال(ہنر)، ہادی(ہدایت دینے والی)، عقبیٰ(آخرت)

مفہوم:جب کسی قوم پر زوال آتا ہے تو سب سے پہلے اُس کے امیر لوگ بگڑ جاتے ہیں۔ وہ تمام اچھی خوبیوں اور کمالات سے محروم ہو جاتے ہیں۔نہ اُن کی عقل اُن کو ہدایت دیتی ہے اورنہ وہ دین سے راہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ دنیا میں عزت اور ذلت سے بے پروا ہو جاتے ہیں اور آخرت میں جنت اور جہنم کا خیال بھی دل سے نکال دیتےہیں۔

ترجمہ: ”اور جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم وہاں کے امراء اور خوشحال لوگوں کو (کوئی) حکم دیتے ہیں (تاکہ ان کے ذریعہ عوام اور غرباء بھی درست ہو جائیں) تو وہ اس (بستی) میں نافرمانی کرتے ہیں پس اس پر ہمارا فرمانِ (عذاب) واجب ہو جاتا ہے پھر ہم اس بستی کو بالکل ہی مسمار کر دیتے ہیں۔“

(بنی اسرائیل: 16)

جن کے آنگن میں امیری کا شجر لگتا ہے
ان کا ہر عیب زمانے کو ہنر لگتا ہے

امیروں کا عالم نہ پوچھو کہ کیا ہے
ضمیر ان کا اور ان کی طینت جدا ہے

شرم ہے ان میں، نہ غیرت ہے، نہ خوئے احترام
ان کی الفت بے صداقت، ان کا کینہ بے لگام

جو دولت اور طاقت کے نشے میں چور ہوتا ہے
پرکھ لیجیے اسے وہ آدمی مغرور ہوتا ہے

How well did you know this?
1
Not at all
2
3
4
5
Perfectly
2
Q

نہ مظلوم کی آہ و زاری سے ڈرنا
ہوا و ہوس میں خودی سے گزرنا

نہ مفلوک کے حال پر رحم کرنا
تعیُّش میں جینا، نمائش پہ مرنا

سدا خوابِ غفلت میں بے ہوش رہنا
دمِ نَزع تک خود فراموش رہنا

A

حلِ لُغات:مفلوک(غریب)، ہواوہوس(دنیاوی لالچ)، تعیش(نمائش)، مست رہنا(بے خبری کا عالم)، دم نزع(مرنے کا وقت)

مفہوم:وہ امیر لوگ ایسے ظالم ہوتےہیں کہ مظلوموں کی فریاد سے نہیں ڈرتے اور نہ وہ غریبوں پر رحم کرتے ہیں۔ دنیا وی لالچ میں اپنی عزت ِ نفس بھی مجروح کر دیتے ہیں۔ عیش و عشرت، نمائش اور دکھاوا ہی ان کی زندگی کا مقصد بن جاتاہے ۔ یہاں تک کہ مرتے دم تک راہِ راست پر نہیں آتے

ہے دل کے لیے موت مشینوں کی حکومت
احساسِ مروت کو کچل دیتے ہیں آلات

میری غربت نے اڑایا ہے میرے فن کا مذاق
تیری دولت نے تیرے عیب چھپا رکھے ہیں

آدمی کے پاس سب کچھ ہے مگر
ایک تنہا آدمیّت ہی نہیں

وائے نادانی کہ وقتِ مرگ یہ ثابت ہوا
خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا جو سنا افسانہ تھا

How well did you know this?
1
Not at all
2
3
4
5
Perfectly
3
Q

پریشاں اگر قحط سے اِک جہاں ہے
اگر باغِ اُمّت میں فصلِ خزاں ہے

تو بے فکر ہیں کیونکہ گھر میں سماں ہے
تو خوش ہیں کہ اپنا چمن گل فشاں ہے

بنی نوعِ انساں کا حق اُن پہ کیا ہے
وہ اِک نوع، نوعِ بشر سے جُدا ہے

A

حلِ لُغات:قحط(بھوک کا عام ہونا)، سماں(سامان، ضرورت کی اشیا)، فصلِ خزاں(زوال)، گل فشاں(پھولوں سے بھرا ہوا)، نوع(قسم)

مفہوم:اگر دنیاکےلوگ قحط اور خشک سالی کی وجہ سے پریشان ہیں تو ان امراکو کوئی فکر نہیں ہوتی کیوں کہ ان کے گھر نعمتوں سے بھرے ہوتےہیں۔ اگرملّت اسلامیہ بد حالی اور زوال کا شکار ہے تو بھی یہ بے فکر ہیں کہ ان کے گھروں میں ضرورت اور آسائش کی ہر چیز موجود ہے۔ یہ انسانوں کے گروہ میں سے ایک ایسا گروہ ہے جو ہر لحاظ سے دوسرے انسانوں سے مختلف ہے۔

گندم امیر شہر کی ہوتی رہی خراب
بیٹی مگر غریب کی فاقوں سے مر گئی

آپ سرکارِ دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا تھا:

ترجمہ: ’’مومنوں کی آپس میں ایک دوسرے سے محبت، رحم اور ہمدردی کی مثال جسم کی طرح ہے کہ جب اس کا کوئی عضو تکلیف میں ہوتا ہے تو سارا جسم اس تکلیف کو محسوس کرتاہے۔ نیند اُڑ جاتی ہے اور پورا جسم بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے‘‘

(صحیح البخاری: 2586)

زندگی نیچے کہیں منھ دیکھتی ہی رہ گئی
کتنا اونچا لے گیا جینے کا معیار آدمی

کڑوے خواب غریبوں کے
میٹھی نیند امیروں کی

How well did you know this?
1
Not at all
2
3
4
5
Perfectly
4
Q

کہاں بندگانِ ذلیل اور کہاں وہ
پہنتے نہیں جُز سمور و کتاں وہ

بسر کرتے ہیں بے غمِ قوت و ناں وہ
مکاں رکھتے ہیں رشکِ خُلدِ جناں وہ

نہیں چلتے وہ بے سواری قدم بھر
نہیں رہتے بے نغمہ و ساز دم بھر

A

حلِ لُغات:بندگان ذلیل(غربا)، جز(سوائے)، سمور وکتاں(سمور لومڑی کی کھال سے تیار کیا گیا ایک گرم قیمتی پہناوا ہے جب کہ کتاں ایک نفیس ریشمی لباس)، رشک خلد جناں(جس پر جنت کو بھی رشک آئےمراد جنت نما گھر )بے نغمہ و ساز(رقص وسرور کے بغیر)

مفہوم:ایسے زوال پر ہر معاشرے میں غریبوں کا امیروں سے موازنہ کیسے ہو سکتاہے۔ امیر بغیر کسی غم اور فکر کے خوراک اور نعمتیں حاصل کر لیتے ہیں۔ وہ سموروکتاں جیسے قیمتی اور بہترین لباس پہنتے ہیں۔ ان کے گھرا تنے اعلیٰ ہوتے ہیں کہ جنت کے محل بھی انھیں دیکھ کر رشک کریں۔ وہ اتنے کامل اور سُست ہوتے ہیں کہ سواری کے بغیر دو قدم بھی نہیں چلتے اور وہ ہر وقت رقص و سرود میں محو رہتے ہیں

تو قادر و عادل ہے مگر تیرے جہاں میں
ہیں تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات

جن کے آنگن میں امیری کا شجر لگتا ہے
ان کا ہر عیب زمانے کو ہنر لگتا ہے

اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر
ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق

How well did you know this?
1
Not at all
2
3
4
5
Perfectly
5
Q

کمر بستہ ہیں لوگ خدمت میں اُن کی
نفاست بھری ہے طبیعت میں اُن کی

گل و لالہ رہتے ہیں صُحبت میں اُن کی
نزاکت، سو داخل ہے عادت میں اُن کی

دواؤں میں مُشک اُن کی اُٹھتا ہے ڈھیروں
وہ پوشاک میں عِطر ملتے ہیں سیروں

A

حلِ لُغات:کمربستہ(مستعد، تیار)، گل و لالہ(گلاب اور لالہ کے پھول مراد خوب صورت لوگ)، نفاست(نزاکت)، پوشاک(لباس)، عطر ملنا(خوش بو لگانا) مشک (خوش بو، ہرن کی ناف سے حاصل کی گئی کستوری جو نہایت خوش بو دار ہوتی ہے اور بڑے مہنگے کشتہ جات میں استعمال ہوتی ہے)

مفہوم:امیر اور حکمران طبقے کی زندگی عام اور غریب انسان کی زندگی سے بہت مختلف ہوتی ہے۔ ہر وقت خوب صورت اور حسین ملازم اورنوکر ان کی خدمت میں حاضر رہتے ہیں۔ نفاست اور نزاکت ان کی طبیعت کا خاصہ ہوتی ہے۔ ان کی ادویات بھی قیمتی اور خوش بودار ہوتی ہیں اور وہ اپنے لباس پر اتنی خوش بو لگاتے ہیں کہ ان کے ہونے سے ماحول معطر ہو جاتاہے۔

اگر نہ زہرہ جبینوں کے درمیاں گزرے
تو پھر یہ کیسے کٹے زندگی کہاں گزرے

سوچو تو سلوٹوں سے بھری ہے تمام روح
دیکھو تو اک شکن بھی نہیں ہے لباس میں

      کتنا نازک ہے وہ پری پیکر جس کا جگنو سے ہاتھ جل جائے 

شرم ہے ان میں، نہ غیرت ہے، نہ خوئے احترام
ان کی الفت بے صداقت، ان کا کینہ بے لگام

How well did you know this?
1
Not at all
2
3
4
5
Perfectly
6
Q

یہ ہو سکتے ہیں اُن کے ہم جنس کیوں کر
سواری کو گھوڑا نہ خدمت کو نوکر

نہیں چَین جن کو زمانے سے دم بھر
نہ رہنے کو گھر اور نہ سونے کو بستر

پہننے کو کپڑا نہ کھانے کو روٹی
جو تدبیر اُلٹی تو تقدیر کھوٹی

A

حلِ لُغات:ہم جنس (ایک ہی قسم کے)، کھوٹی(نکمی یعنی ان کی قسمت خراب ہے)

مفہوم:عام اور غریب طبقہ کسی بھی صورت میں ان کے برابر نہیں ہو سکتا۔ جن کی زندگی میں آرام و سکون نام کی کوئی چیز نہیں۔ اُن کے پاس کسی قسم کی کوئی سواری نہیں اور انھیں اپنے سارے کام خود کرنے پڑتے ہیں۔ ان کےپاس نہ رہنے کو گھر ہوتاہے اور نہ سو نے کے لیے بستر ہوتا ہے۔ نیز نہ پہننے کو کپڑا اور نہ کھانے کو روٹی ہوتی ہے۔ مزید نہ تو قسمت ان کا ساتھ دیتی ہے اور نہ ہی تد بیر کوئی کام کرتی ہے

بھوک بہت ہے، پیاس بہت ہے
لوگوں میں افلاس بہت ہے

زندگی جبرِ مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں

جب آدمی کے حال پہ آتی ہے مفلسی
کس کس طرح سے اس کو ستاتی ہے مفلسی
پیاسا تمام روز بٹھاتی ہے مفلسی
بھوکا تمام رات سلاتی ہے مفلسی
یہ دکھ وہ جانے جس پہ کہ آتی ہے مفلسی

How well did you know this?
1
Not at all
2
3
4
5
Perfectly
7
Q

یہ پہلا سبق تھا کتابِ ہدیٰ کا
وہی دوست ہے خالقِ دوسِرا کا

کہ ہے ساری مخلوق کنبہ خدا کا
خلائق سے ہے جس کو رشتہ وِلا کا

یہی ہے عبادت، یہی دین و ایماں
کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں

A

حلِ لُغات:کتاب ہدیٰ(قرآن مجید)، خالق دوسَرا(اللہ تعالیٰ)، خلائق(مخلوق)، وِلا(دوستی)

مفہوم:ہدایت دینے والی کتا ب یعنی قرآن مجید کے مطابق ساری مخلوق اللہ کا کنبہ ہے اور اللہ اُسے دوست رکھتا ہے جو اُس کی مخلوق سے محبت کرتاہے۔ عبادت ،دین اور ایمان یہی ہے کہ دنیا میں انسان انسانوں کے کام آئے۔

ساری مخلوق اللہ کا کنبہ ہے اورا للہ کو سب سے زیادہ محبوب وہ ہے جو اس کے کنبے پر احسان کرے‘‘

(کتاب الاخلاق: حدیث نمبر : 268)

رکھتے ہیں جو اوروں کے لئے پیار کا جذبہ
وہ لوگ کبھی ٹوٹ‌ کے بکھرا نہیں‌ کرتے

اپنے لیے تو سب ہی جیتے ہیں اس جہاں میں
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا

جیسا کہ قرآن پاک میں ہے:

ترجمہ: ’’اس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا پھر تمھاری قومیں اور قبیلے بنا دیے تا کہ تم آپس میں شناخت کر سکو۔ بے شک تم میں سے اللہ کے نزدیک زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ متقی ہے۔‘‘

آپ ﷺکا ارشاد مبارک ہے۔

ترجمہ: ’’تم زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کر ے گا

دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کرّوبیاں

جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے:

ترجمہ: ’’وہی ہے جس نے موت اور زندگی کی تخلیق کی تاکہ یہ جانچ لے کہ تم میں سے کون احسن عمل کرتا ہے؟‘‘

ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے

How well did you know this?
1
Not at all
2
3
4
5
Perfectly